حضرت ابو سعید موصلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت قبیح بن سعید رحمۃ اللہ علیہ عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھ کر عید گاہ سے دیر بعد واپس ہوئے واپسی میں دیکھا کہ گھروں کے اندر سے قربانی کے گوشت پکنے کا دھواں ہرطرف سے نکل رہا ہے جس پر رونے لگے اور کہنے لگے کہ لوگوں تم نے قربانیوں سے تقرب حاصل کرلیا میرے محبوب کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ میں قربانی کس چیز کی کروں۔ یہ کہہ کر بیہوش ہوکر گر گئے میں نے پانی چھڑکاکچھ دیر بعد ہوش آیا پھر اٹھ کر چلے۔ جب شہر کی گلیوں میں پہنچے تو پھر آسمان کی طرف منہ اٹھا کر کہنے لگے میرے محبوب تجھے میرے رنج و غم کا طویل ہونا بھی معلوم ہے اور میرا یہ گلی گلی پھرنا بھی تجھے معلوم ہے، میرے محبوب تو مجھے کب تک یہاں قید رکھے گا۔ یہ کہہ کر پھر بیہوش ہوکر گر گئے میں نے پانی چھڑکا پھرا فاقہ ہوگیا اور چند روز بعد انتقال ہوگیا۔ (بحوالہ: موت کا منظر، مصنف: خواجہ محمد اسلام) (احمد طلحہ انصاری)