Search

حضرت بایزیز بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک پڑوسی غیر مسلم تھا‘ ایک مرتبہ وہ کسی دوسرے شہر سفر کے لئے روانہ ہوا مگر اس کے بال بچے گھر پر ہی موجود تھے ۔جب رات کا وقت ہواتو اچانک حضرت بایزید بسطامی ؒ کو غیر مسلم پڑوسی کے گھر سے بچے کے رونے کی آواز آئی ، آپ ؒ نےاس کی آہ و بُکا کی وجہ معلوم کی تو پتا چلا کہ اس وقت پڑوسی کے گھر میں چراغ نہیں ہے ، بچہ اندھیرے میں گھبراتا ہے ، اس لئے مسلسل زارو قطار رو رہا ہے ۔ حضرت بایزید بسطامیؒ نے جلدی سے ایک چراغ میں تیل ڈالا اور غیر مسلم پڑوسی کے گھر بھجوا دیا ، پھر جب تک پڑوسی سفر سے واپس نہیں آیا ، آپ روزانہ چراغ میں خُوب تیل ڈال کر اس کے گھر بھیج دیا کرتے اور بچے کی خیرو عافیت دریافت کرتے تاکہ ان کے والد کی غیر موجود گی میں گھر والوں کو کسی دقت اور پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ آخر چند دن بعد وہ غیر مسلم پڑوسی سفرسے واپس لوٹا تو اس کی بیوی نے حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے حُسن سلوک کا سارا واقعہ سُنادیا۔ وہ غیر مسلم پہلے ہی آپؒ کے حسن سلوک سے بہت زیادہ متاثر تھا اور آپ کا ادب و احترام بھی کرتا تھا مگر اس واقعہ کے بعد وہ کہنے لگا : جس گھر میں بایزید رحمۃ اللہ علیہ کا چراغ آگیا ، وہاں اندھیرا کیوں رہے؟ یہ کہہ کر وہ سب گھر والے مسلمان ہو گئے۔ (مرآۃ المناجیح ، جلد : 6 ، صفحہ : 573)۔