Search

یہ 1954ء کے قریب کی بات ہے‘ صحیح سال یاد نہیں میں بہت چھوٹا سا تھا‘ گرمیوں کا موسم تھا‘ رمضان شریف کا مہینہ اور ظہر کا وقت ہمارے گھر محلے کی بچیاں قرآن پاک پڑھنے آئی ہوئی تھیں۔ موسم گدلا ہوگیا‘ پتہ چلتا تھا آندھی آنےوالی ہے‘ تو میری بہن نے بچیوں کو چھٹی دے دی‘ کچھ وقت بعد آندھی آئی اور کالی آندھی کا سماں ہوگیا۔کچھ دیر بعد ہمارے گاؤں کے مؤذن بھائی (مرحوم کی بہت پیاری آواز تھی) انہوں نے سمجھا کہ مغرب کا وقت ہوگیا ہے انہوں نے اذان دے دی‘ پورے گاؤں نے روزہ افطار کرلیا۔(چونکہ گھڑیوں کا دور نہیں تھا) بس آسمان دیکھ کر وقت کا اندازہ لگایا جاتا تھا۔ بعد میں جب موسم صاف ہوا تو ابھی عصر کا وقت ہوا تھا۔مجھے اب یہ وہ دن یاد آتا ہے تو بے اختیار ہنسی آجاتی ہے کہ ایک وہ دور بھی تھا اور ایک آج جدید دور بھی ہے!!! (غ۔ا)