کسی صورت میںبھی اپنی بیوی کا راز افشا نہ کرے اور کوئی لفظ اپنی زبان سے ایسا نہ نکالے جس سے اس کی حرمت و عزت نفس پر حرف آتا ہو۔ نہ اس وقت جب وہ اس کے حبالہ عقد میں ہو اور نہ اس وقت جب وہ اس کی بیوی نہ رہے۔ حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اسے بدترین خیانت سے تعبیر فرمایا ہے۔ ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ ان کی اپنی بیوی سے کچھ شکایتیں پیدا ہوئیں اور چاہا کہ طلاق دےدیں۔ کسی دوست کو معلوم ہوا تو انہوں نے از راہ بے تکلفی پوچھ لیا۔ آپ کیوں طلاق دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جب تک میری بیوی ہے میں راز افشاں کرنے والا نہیں کیونکہ اس کی عزت اور ناموس کی حفاظت میرا فرض ہے۔ پھر جب انہوں نے طلاق دے ہی دی تو انہوں نے بربنائے دوستی سوال کیا۔ آپ نے کیوں اس غریب کو چھوڑدیا۔ کہنے لگے کہ اب چوں کہ میرے لیے وہ بمنزلہ ایک غیر اور اجنبی عورت کے ہے۔ اس بنا پر اس کوذلیل کرنےکا مجھےکیا حق حاصل ہے؟ (ش۔ب)