Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں ماہنامہ عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتی ہوں ۔ میں اپنی پسندیدہ اور آزمودہ تجربات و مشاہدات پر مشتمل تحریریں ماہنامہ عبقری کے قارئین کی نذر اکثر کرتی رہتی ہوں۔آج بھی اللہ عزوجل کی خوشنودی حاصل کرنے کا ایک سچا واقعہ پڑھا‘ فوراً قلم اٹھا کر قارئین عبقری کیلئے لکھ ڈالا۔حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ ایک روز دہلی میں وعظ فرمار ہے تھے‘ اختتام وعظ پر جب ہزار ہا لوگوں کا مجمع منتشر ہوگیا تو ایک دہقان دوڑتا ہوا آیا اور آپ سے عرض کیا کہ میں آپ کا وعظ سننے کیلئے بڑی دور سے حاضر ہوا تھا لیکن یہ میری بدقسمتی ہے کہ آپ وعظ ختم کربیٹھے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں تم کو بھی وہی وعظ جو ہزاروں آدمیوں کوسنایا تھا لفظ بہ لفظ پھر سنا دیتا ہوں۔ دہقان نے عرض کیا کہ آپ ایک آدمی کی خاطر اس قدر تکلیف کیوں گوارا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: پہلے بھی ایک کو خوش کرنا مقصود تھا اور اب بھی اسی کو خوش کرنا ہے (یعنی اللہ رب العزت) چنانچہ آپ نے پہلے کی طرح کھڑے ہوکر تمام کا تمام طویل وعظ ازسر نو دہرا کر اس دہقان کو سنایا جو حصول خوشنودی کی بہترین مثال ہے۔ (فرزانہ صغیر‘ سرگودھا)