میں ایک دفعہ ملتان سے لاہور آرہا تھا گھر سے نکلتے وقت وضو کیا اور مسواک کی اور دو رکعت نفل برائے سفر پڑھے اور گھر سے رخصت ہوتے وقت بسم اللہ توکلت علی اللہ پڑھا اور سفر کیلئے روانہ ہوا مغرب کا وقت ہورہا تھا اور ٹرین ساہیوال اسٹیشن پر رکی مجھے معلوم نہیں تھا کہ ٹرین کتنی دیر رکے گی اسٹیشن کی مسجد میں جماعت ہورہی تھی میں فوراً جماعت میں شامل ہوگیا جیسے ہی امام صاحب نے سلام پھیرا تو گاڑی سٹیشن پر روانہ ہونے لگی میرے مسجد سے نکلنے تک گاڑی کی رفتار تیز ہونے لگی میں نے فوراً آخری ڈبے کا دروازے کا ہینڈل پکڑا اور ٹرین کے ساتھ ساتھ دوڑتا رہا لیکن میں ڈبے میں سوار نہ ہوسکا اس دوران گاڑی کی رفتار مزید تیز ہوگی اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا کہ ابھی ہاتھ چھوڑتا اور میں گرا اور میرے ہاتھ کی گرفت بھی ڈھیل پڑ رہی تھی مسافر اور اسٹیشن کا عملہ یہ منظر دیکھ رہے تھے ابھی گرا کہ ابھی گرا اچانک اس دوران ٹکٹ چیکر جسے ST کہتے ہیں وہ دروازے کے نزدیک آیا اور اس نے میرا بایاں ہاتھ پکڑ کر اندر کی طرف گھسیٹا اور مجھے زور سے فرش پر پھینک دیا‘ میںبالکل حواس باختہ ہوگیا تھا اور منہ سے کوئی لفظ نہیں نکل رہا تھا اس دوران ڈبے کے تمام مسافر جمع ہوگئے مجھے اور میرے ساتھ ہمدردی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہے تھے اور اس وقت بھی میری جیب میں مسواک تھی جب ST نے مجھے دروازے سے پکڑ اندر کھینچا تو مسواک میری جیب سے باہر نکل کر فرش پر گر گئی میں نے فوراً اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا اور میں نے خیال کیا کہ میرا اس واقعہ سے بچنا مسواک کی برکت کی وجہ سے ہوا ہے ایک تو میں نے چلتے وقت مسواک کی تھی اور جیب میں بھی رکھی تھی یہ بالکل سچا واقعہ ہے جو میرے ساتھ پیش آیا اب تو اور بھی زیادہ مسواک کی سنت پر عمل کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین ثم امین)۔