Search

حضوراکرمﷺ کسی بھی محتاج اور ضرورت مند کی مدد کرنے کے بیچ میں عقیدے و مذہب کے اختلاف کو آڑے نہیںآنے دیتے تھے۔ آپﷺ کی ہجرت کے بعد مکہ مکرمہ میں سخت قحط پڑا تو آپ ﷺ نے مکہ مکرمہ کے غرباء و مساکین کی امداد کیلئے پانچ سو اشرفیاں بھیج دیں‘ یہ نہیں سوچا کہ وہ کافر ہیں یا مسلمانوں کےد شمن۔ ابوسفیان کو اگرچہ یہ بات ناگوار گزری (آپ ؓاس وقت غیرمسلم تھے )اور کہا: ’’محمدﷺ چاہتا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو ورغلائے‘‘ مگر ان حالات میں یہ رقم رد کرنے کی اُنہیں ہمت نہ ہوئی۔ اہل مکہ کیلئے غلہ یمامہ سے آتا تھا‘ وہاں کے سردار ثمامہ بن اُثال ؓجب مسلمان ہوئے تو اہل مکہ کوغلہ بھیجنا بند کردیا۔ قریش مکہ سخت پریشان ہوئے اور آپ ﷺ کو رشتہ داری کا واسطہ دے کر درخواست کی کہ آپ ﷺ وہاں کے سردار کو لکھیں کہ وہ غلہ جاری کرے۔ آنحضرت ﷺ نے رواداری اور حسن سلوک کی بناپر حضرت ثمامہ ؓکو گندم بھیجنے کی ہدایت فرمادی۔ (ابن حجر عسقلانی‘ فتح الباری جلد7، ص690)