Search

تلخ تجربات کے بعد میں نے خود کو محدود کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ میں کہتاہوں مجھے اس سے ملنا ہے جو فائدہ پہنچائے۔ اس کے کام آئوں گا جو میرے کام آئے، احسان کو بھول جانے والے لوگ مجھے پسند نہیں۔ نپے تلے تعلقات ہی ٹھیک رہتے ہیں۔ میری بیوی مجھ سے اتفاق نہیں کرتی۔ وہ سب سے ملنے شوقین ہے۔ اچھی بات بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کرتی۔( شہزاد نعیم،لاہور)
معاشرے میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو کسی کے کام آکر فوراً بدلہ چاہتے ہیں دوسرے وہ جو کسی کے مشکل وقت میں مدد کرکے بھول جاتے ہیں۔ ان کا معاوضہ وہ خوشی ہوتی ہے جو دوسرے کی پریشانی دور کرنے سے ملتی ہے۔ دراصل تعلقات میں ہندسوں سے باتیں نہیں کی جاتیں بلکہ محبت اور جذبات کا اظہار ان الفاظ سے ہوتا ہے جو خلوص میں ادا ہوتے ہیں۔ کوشش کریں کہ آپ کا شمار دوسری قسم کے لوگوں میں ہو۔ خود کو محدود کرنے والی بات مناسب نہیں۔