ایک سال نہر فرات میں سیلاب آیا، کوفہ والوں نے حضر ت علیؓ سے عرض کی ! فرات طغیانی پر ہے سب کھیتیاں بربا د ہو جائیںگی ، اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ پانی کم ہو جائے تو آپ دولت سرا میں گئے اورسب لوگ انتظار میں کھڑے رہے کہ آپ اس شان سے جلوہ فرما ہوئے کہ حضور اقدس ﷺ کا جبہ اقدس زیب تن اور چادر اقدس اوڑ ھے اورعمامہ مبارک سر انور پر اور عصائے حضور ہاتھ میں۔ پھر گھوڑے پر سوار ہو کر چلےاور سب لوگ پیچھے چل دیے‘ جب فرات کے کنارے پہنچے تو گھوڑے سے اتر کردورکعت نمازہلکی قراءت سے پڑھی پھر دعا مانگ کر اٹھے اور عصا ہاتھ میں لیےفرات کے پل پر تشریف لائے اور حضرت حسنؓ و حضرت حسینؓ بھی ساتھ تھے پس آپ نے عصا سے پانی کی طرف اشارہ کیا تو ایک گز پانی کم ہو گیا ۔ ارشادفرمایا اتنا کافی ہے؟ لوگوں نے عرض کی حضور ابھی بہت ہے، پھر اپنے عصائےمبارک سے اشارہ کیا تو ایک گز اور کم ہو گیا‘ لوگوں نےعرض کی کہ اے امیر المومنین بس اتنا کافی ہے(وسیلہ النجاۃ )