Search

کسانوں کے روزمرہ مسائل اور عبقری کے آسان ٹوٹکے

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں ایک گاؤں کا رہائشی ہوں‘ ہمارے اپنے جانور ہیں‘ الحمدللہ! دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے شہر اور گاؤں میں لوگ عبقر ی رسالہ کو پڑھتے بھی ہیں اور عبقری کی ادویات‘ نسخہ جات‘ وظائف پر بھرپور یقین بھی رکھتے ہیں۔ چونکہ میرا تعلق دیہات سے ہے لہٰذا میرے پاس کسان بھائیوں کیلئے دو آزمودہ عمل ہیں‘ ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ یہی عمل انسانوں کیلئے بھی لاجواب ہے‘ یقیناً جنہوں نے جانور رکھے ہیں انہیں بھی اس سے بہت فائدہ ہوگا۔
انسان و حیوان کی زچگی کیلئے:یہ عمل میں نے کئی مرتبہ آزمایا ہوا ہے‘ ہمارے ہمسائے کی گائے تھی‘ اس کے پیٹ میں ہی بچہ مرگیا تھا‘ گائے شدید تکلیف میں تھی اور لیٹی ہوئی تھی‘ ڈاکٹر کو بلایا اس نے کہا کہ اس کے پیٹ میں بچہ مرگیا ہے اب یہ اسی صورت باہر آسکتا ہے کہ یہ گائے کھڑی ہو‘ مگر گائے لاکھ کوشش کے باوجود تکلیف کی وجہ سے کھڑی نہ ہورہی تھی اور دوسری صورت اس کو ذبح کرنا ہی تھی اگر ذبح نہیں کریں گے تو گائے مر جائے گی۔ میرے والد تک جب یہ بات پہنچی تو میرے والد نے فورا اکتالیس مرتبہ دو الفاظ ’’الحمد آمین‘‘ او ل وآخر تین یا سات مرتبہ درود شریف پڑھ کر گُڑ پر دم کرکے دیا۔ میں وہ گڑ لے کر ہمسائے کے گھر گیا اور انہیں کہا کہ یہ گڑ اپنی گائے کو کھلادیں‘ ہمسائے نے پریشانی کے عالم میں جلدی سے وہ گُڑ گائے کو کھلایا‘میرے دیکھتے ہی دیکھتے دو سے تین منٹ کے اندر اندر گائے نے بیٹھے بیٹھے ہی مردہ بچہ باہر نکال دیا۔
اسی طرح دوسرا مشاہدہ میں نے یہی عمل کرکے گُڑ اپنے کزن کو دیا اس کی بیوی کی ڈیلیوری نہیں ہورہی تھی‘ اس نے اپنی بیوی کو ہسپتال میں کھلایا ‘ کچھ ہی دیر میں ڈیلیوری ہوگئی۔ یہی عمل میں نے اپنی ہمشیرہ پر بھی آزمایا‘ الحمدللہ! آج میرا بھانجا آٹھ دن کا ہوگیا ہے۔ قارئین! انتہائی آزمودہ اور تیربہدف روحانی ٹوٹکہ ہے۔ جنہوں نے جانور رکھے وہ بھی آزمائیں اور انسان بھی آزمائیں۔
بھڑ یا بچھو وغیرہ کے کاٹے کیلئے: ہمارے گاؤں میں کسی کو بھی بھڑ یا بچھو کاٹ لے تو اسے ایک سانس میں سات مرتبہ یہ آیت پڑھنے کا کہتے ہیں:وَاِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ۔ فوراً تکلیف ‘ درد اور جلن ختم ہوجاتی ہے۔میرے اپنے اس عمل کے تین مشاہدات ہیں تینوں مرتبہ بھڑ نے کاٹا‘ دم کرنے سے نہ سوجن ہوئی اور نہ تکلیف‘ درد اسی وقت رک گیا ایک مرتبہ تو کاٹنے کے کچھ دیر بعد کیا کچھ سوجن ہوچکی تھی وہ بھی جلد ہی اتر گئی۔ (غلام مصطفےٰ، دنیاپور)