Search

مکافاتِ عمل اور دعائوں یا بددعائوں کا تعاقب ایک حقیقت ہے۔ میرے واقف (م) نامی شخص کو اللہ تعالیٰ نے بخت دیا تھا مگر سنبھال نہ پایا۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ دیہات میں تقریباً تیس سال قبل اس کے پاس ذرخیز زرعی رقبہ، بھٹہ خشت، ٹریکٹر، زرعی آلات، سواری کے لیے اچھی کار اور ویسپا سکوٹر، ملازموں کی بہتات، مال مویشی اور رہائش کے لیے شاندار گھر موجود تھا۔ دولت کی ریل پیل تھی مگر اس کے ساتھ نحوست، رعونت اور تکبر کی بھی فراوانی تھی۔ غرباء اور رشتہ دار اس کی شفقت اور صلہ رحمی سے محروم تھے۔ رشتہ داروں میں صلح کرانے کی بجائے انتشار پھیلانے کو ترجیح دیتا تھا اور اس خوش فہمی کا شکار تھا کہ دولت اور ٹھاٹھ باٹھ اس کی باندی ہے اس دوران بہت معصوم اور مظلوم لوگوں کی آہیں اور بددعائیں بھی سمیٹنے لگا۔ پھر موسم بدلا ہوائوں کا رخ تبدیل ہوا نہایت مختصرعرصہ میں غبارے سے ہوا نکل گئی۔ بھٹہ خشت، ٹریکٹر، آلات، کار، سکوٹر سے محروم ہوا۔ مال مویشی فروخت ہوئے۔ حتیٰ کہ زرعی اراضی اور رہائشی مکان سے بھی محروم ہونا پڑا۔ بالآخر اولاد بھی نافرمان ثابت ہوئی اور یوں نشان عبرت بن گیا۔ بظاہر تو یہ مکافات عمل اور مظلوم لوگوں کی بدعائوں کا نتیجہ ہے۔ اللہ رب العزت ساری امت مسلمہ کے حال پر رحم فرمائے اور کامل ہدایت عطا فرمائے۔ آمین۔