Search

حمزہ بن اسیدؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ ایک انصاری آدمی کے جنازہ میں بقیع کی طرف نکلے پس اچانک ایک بھیڑیا اپنے ہاتھ بچھائے ہوئے راستہ پر بیٹھا تھا آپﷺ نے فرمایا یہ بھیڑیا وظیفہ طلب کرنے آیا ہے اس کو وظیفہ دو، صحابہؓ نے عرض کیا آپ کی کیا رائے ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ہر بکری کے چرانے والے ریوڑ میں سے ہر سال ایک بکرا، صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! یہ تو بہت ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپﷺ نے بھیڑئیے کی طرف اشارہ کیا یعنی فرمایا کہ تُو تو ان پر جھپٹا مار دیا کر یہ سن کر بھیڑیا چلا گیا۔
جہینہ نے بیان کیا کہ بھیڑیوں کا وفد جو تقریباً سو کی تعداد میں تھا آیا جس وقت کہ حضورﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور بیٹھ گیا آپﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ یہ بھیڑیوں کا وفد تمہارے پاس آیا ہے تم سے سوال کررہا ہے کہ تم اپنے کھانوں میں سے ان کے لیے کچھ مقرر کردو، باقی سے تم بے خوف ہو جائو، صحابہؓ نے آپﷺ کی طرف اپنی ضروریات کی شکایت کی۔ راوی کہتے ہیں کہ صحابہؓ نے ان بھیڑیوں کو بھگا دیا تو یہ نکلے اور ان کے لیے آواز تھی۔ (بحوالہ: حیاۃ الصحابہ حصہ دہم صفحہ نمبر 681)