Search

یوں تو گنے کے رس کو پاکستان کا قومی مشروب کہا جاتا ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ لسی بھی اپنے استعمال کے باعث کسی بھی مقبول ترین مشروب سے کم نہیں۔ پاکستان کے تقریباً تمام ہی علاقوں میں اسے بڑے شوق سے پیا جاتا ہے۔ لسی کے دو ذائقے زیادہ مشہور ہیں، میٹھی اور نمکین لسی۔ پنجاب کا شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جہاں اس کا استعمال نہ کیا جاتا ہو۔خاص طور پر گرمیوں کے رمضان میں تو افطار اور سحر کے ہر دسترخوان پرلسی ضرور موجود ہوتی ہے اور لسی کے بغیر رمضان کا دسترخوان تو ویسے ہی نامکمل رہتا ہے۔ لسی کے اہم اجزاء میں سب سے زیادہ اہمیت جس جزو کو دی جاتی ہے اسے عرف عام میں دہی کہا جاتا ہے۔ دہی کو شامل کئے بغیر لسی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
کہتے ہیں کہ لمبی عمر کا راز دہی کے استعمال میں چھپا ہوا ہے۔دہی انسانی خوراک کا وہ حصہ ہے جس کا استعمال مختلف شکلوں میں سینکڑوں برس سے کیا جارہا ہے۔
آپ کی آنتوں کے لیے مفید
ہماری آنتوں میں تقریباً 400 کے قریب بیکٹریاز ہیں کچھ ہمارے دوست ہیں اور کچھ ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔ دہی میں اچھے بیکٹیریاز ہوتے ہیں جن کو پروبایوٹک کہتے ہیں تو یہ پیٹ کے لیے بہترین غذا ہے تو ان بیکٹیریا ز کو مزید طاقتور اور پراثر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پروبایوٹک کے لیے پروبایوٹک کی ہی خوراک دی جائے، پروبایوٹک وہ خاص فائبر ہے جو کہ السی کے بیج اور کیلے میں بھی پایا جاتا ہے اگر ان دونوں کو ملاکر کھایا جائے تو یہ پروبایوٹک کو طاقت ور بناتا ہے اور دہی میں موجود بیکٹیریا کو طاقتور اور مقدار میں بڑھاتا ہے۔ جس سے یہ آپ کے پیٹ اور آنتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ السی کے بیجوں سے فائبر اور پودوں سے حاصل ہونے والا اومیگا تین اور کیلے سے ایکسٹرا کیلشیم اور پوٹاشیم حاصل ہوتا ہے ایک کھانے کا چمچہ پسے ہوئے السی کے بیج کو دہی میں ملائیں اس کو اچھی طرح مکس کریں اس میں تھوڑا سا شہد ڈالیں اب اس میں چاہیں تو کیلا بھی ملالیں، پھر اس کو کھانے کے بعد آپ کو پتہ چلے گا کہ دادی اماں یا آپ کی اماں آپ کا پیٹ خراب ہونے پر آپ کو دہی میں کیلا ملاکر کیوں کھلاتی تھیں۔