میری شادی کو گیارہ سال ہوچکے ہیں۔ شوہر جسمانی لحاظ سے بالکل کمزور تھے۔ میں نے صبرو شکر کے ساتھ وقت گزارا اور ان کی خدمت میں ہمہ تن مصروف رہی۔ چند ماہ ہوئے ایک حکیم صاحب کی دوا کھانے سے ان کی صحت میں فرق پڑا۔ پانچ ماہ بعد ڈاکٹر نے بتایا اب آپ بالکل ٹھیک ہیں آپ کے ہاں اولاد ہوسکتی ہے۔ دو ماہ بعد میں نے لیڈی ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرایا تو پتا چلا کہ ایک ٹیوب میں ورم ہے۔ وہ ٹھیک ہو جائے تو بچہ ہوسکتا ہے۔ میں دوا کھا رہی ہوں مگر ذہنی طور پر بالکل ختم ہوچکی ہوں۔ شوہر ہر وقت مجھے کہتے ہیں کہ بچہ ہونا چاہیے۔ اب انہوں نے دھمکی دی ہے کہ چھ ماہ میں کوئی امید نہ ہوئی تو وہ دوسری شادی کرلیں گے اب وہ لڑکی تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔ ہر آنے جانے والا مجھے طعنہ دیتا ہے کہ گیارہ سال سے’ تمہاری وجہ ‘سے ہمارے گھر خوشی نہ آئی‘ انہیں کیا بتاؤں کہ گزشتہ گیارہ سالوں میں میرے اوپر کیابیتی۔مجھے آپ سے صرف اتنا پوچھنا ہے کہ پورے گیارہ برس میں نے کسی کو کچھ نہیں بتایا‘شوہر کا راز سینے میں دبائے راتوں کو سسکتی رہی‘ چپ چاپ وقت کاٹتی رہی لیکن گیارہ سال صبر کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ شوہر نے طلاق کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ کیا اب وہ کچھ عرصہ صبر نہیں کرسکتے؟ سوچتی ہوں خودکشی کرلوں۔ وقت کا ہر لمحہ مجھے اذیت دیتا ہے۔ (دکھی خاتون)
مشورہ: آپ کسی اچھی ماہر زچہ بچہ ڈاکٹر سے الٹراسائونڈ کرائیے اور پھر دوا کھائیے۔ اس سے صورت حال واضح ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا کفر ہے۔ آپ کو ضرور صبر کا اجر ملے گا۔ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے ہاں ضرور اولاد ہوگی۔