(۱)حضرت محمد ﷺکا فرمانِ ہے مسواک کیا کرو کیونکہ مسواک منہ کی پاکی ہے اور حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔ جبریلؑ مجھے ہمیشہ مسواک وی وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ کہیں مجھ پر اور میری اُمت پر فرض نہ ہو جائے۔ اگر مجھے اپنی امت پر دشواری کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا اور میں اس قدر کثرت سے مسواک کرتا ہوں کہ مجھے اپنے منہ کے اگلے حصے کے چھیل جانے کا خوف ہے۔ (۲)حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مسواک قوت حافظہ کو بڑھا دیتی ہے اور بلغم کو دور کرتی ہے۔(۳)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں مسواک موت کے سوا ہر مرض کی شفاء ہے۔(۴) حضرت حسان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مسواک کرنا نصف ایمان ہے اور وضو بھی۔(۵)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں مسواک انسان کی فصاحت میں اضافہ کرتی ہے۔(۶) حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی شہر کے باشندے مسواک کا انکار کریں تو امام ان سے مرتدین کی طرح قتال کرے۔