آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں (1) صدقہ کرنے سے کسی مسلمان کا مال کم نہیں ہوتا (2) اور جس بندہ پرکسی قسم کا ظلم کیا گیا ہو اور اس نے اس پر صبر کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی شان وشوکت میں اضافہ کرتے ہیں (دنیا میں یا آخرت میں‘ یا دونوں جگہ میں) (3) اور جو شخص دست سوال دراز کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر فقر وفاقہ کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے فرمایا کہ اے ابوہریرہؓ جب تم ایسے گروہ کو دیکھو جو کہ جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے اور اپنے مال کی زکوٰۃ نہیں دیتے تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ ان پر آٹھ بلائیں نازل فرمائے گا کہ وہ بلائیں کسی مخلوق پر نہ آئی ہوں گی۔ (1)ان کے رزق سے برکت اٹھ جائیگی۔ (2) خشک سالی کی وجہ سے بے موت مریں گے۔ (3) فتنہ اور فساد اور فحاشی اور بدکاری کی ان میں کثرت ہوگی۔ ان کی اولاد اور ان کے گھر والوں پر اللہ تعالیٰ مرض کو مسلط کردیگا۔ (5) آپس میں ایک دوسرے پر ظلم کریں گے (6) ظالم اور جابر بادشاہ کو اللہ تعالیٰ ان پر مسلط کردیگا۔ (7) خدا کے ہاں کوئی عمل نیک ان کا مقبول نہ ہوگا۔ (8) ان کی دعا کبھی مقبول نہ ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی کو اللہ نے دولت عطا فرمائی اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی تو وہ دولت قیامت کے دن اس آدمی کے سامنے ایسے زہریلے ناگ کی شکل میں آئیگی جس کے انتہائی زہریلے پن سے اس کے بال جھڑ جائیں گے‘ پھر وہ سانپ (اس زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے) کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا پھر یہ سانپ اس کی باچھیں پکڑے گا (اور کاٹے گا) اور کہے گا میں تیری دولت ہوں میں تیرا خزانہ ہوں اس کے بعد آپ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی’’ نہ گماں کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں‘‘ اس مال و دولت میں جو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے ان کو دی ہے اور اس کی زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ وہ مال ودولت ان کے حق میں بہتر ہے بلکہ انجام کے لحاظ سے وہ ان کیلئے بدتر اور شر ہے۔ قیامت کے دن ان کے گلوں میں طوق بنا کر ڈالی جائے گی۔ وہ دولت جس میں انہوں نے بخل کیا (اور جس کی زکوٰہ ادا نہیں کی) (صحیح بخاری)