محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ آپ کو مع اہل و عیال دنیا و آخرت میں اونچا مقام عطا فرمائے۔ آمین! مودبانہ گزارش ہے کہ بندہ کو آپ نے سورۂ الم نشرح کا وظیفہ دیا تھا اور پانچ لاکھ کی تعداد پورا کرنا تھا۔ الحمدللہ! ابھی تک چار لاکھ ساٹھ ہزار تک پہنچ گیا ہے‘ تقریباً دس ماہ ہوچکے ہیں۔ اس وظیفہ کی جو برکات مجھے ملی ہیں کہ اس دوران ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کی شادیاں ہوگئی ہیں‘ الحمدللہ! اللہ پاک نے احسان کرکے اس وظیفہ کی برکت سے آسانی فرمادی ہے اور بڑی خوش اسلوبی سے یہ شادیاں انجام کو پہنچی ہیں۔ حضرت حکیم صاحب! میں کرایہ کے مکان میں رہتا تھا اور کئی مہینوں کا کرایہ میرے ذمہ باقی رہتا تھا چونکہ مالک مکان قریبی رشتہ دار تھا اس وجہ سے کچھ نہ کہتا۔ میرے والد صاحب محترم نے مجھے گھر کیلئے زمین دی تھی جس کا بنانا‘ میرے بس سے باہر تھا اور میں اس زمین کو فروخت کرنا چاہتا تھا تاکہ میں دوسرے لوگوں کے قرضے ادا کرسکوں لیکن ریٹ بہت کم تھا اور پراپرٹی والے تیس لاکھ سے بھی کم بتاتے لیکن اس وظیفہ کی برکت سے اللہ رب العزت نے کرم فرمایا کہ میری وہ زمین 73 لاکھ میں فروخت ہوئی ۔ دوسرا احسان اللہ نے یہ فرمایا کہ ایک تیار گھر‘ صاف ستھرا‘ خوبصورت اور وسیع اور ہرطرح سے آراستہ گھر 49 لاکھ میں ملا الحمدللہ! جب اور لوگوں کو اس سارے معاملہ کا پتہ چلا تو حیران ہوئے کہ یہ کیسے ہوگیا؟ میں نے بتایا کہ بس اللہ نے احسان فرمایا اور کرم فرمایا کہ مجھ ناچیز کو ایسے شاندار اور وسیع گھر کا مالک بنادیا وہ لوگ جو آج تک مجھے دیوانہ اور پاگل سمجھتےتھے آج وہ لوگ خود مجھے کہتے ہیں کہ ہم تو تجھے دیوانہ سمجھتےتھے لیکن واقعی دینے والی صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے وہ جسے چاہے اور جیسے چاہے نواز دے۔بہت سے لوگ اب میرے پاس آتے ہیں کہ تم جو وظیفہ پڑھتے ہو وہ وظیفہ ہمیں بتادو جو قریبی رشتہ د ار ہیں اور جن کو پتہ ہے کہ یہ سورۂ الم نشرح پڑھتا ہے انہوں نے ازخود یہ سورۂ پڑھنی شروع کردی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فیوض و برکات سے ہم کو اور ساری امت مسلمہ کو بلکہ ساری انسانیت کو مستفیض فرمادے۔ آمین(محمدظاہر شاہ‘ سوات)