بندہ ناچیز کو کائنات کے بھید جاننے‘ عالمات کی معلومات‘ اللہ پاک کے اسرار جاننے‘ روحانیت سے عجائبات کی بابت اللہ کے برگزیدہ بندوں کو دیکھنے اور اسرار جاننےکی بہت رغبت اور شوق رہا۔ کبھی پشاور کی بھٹی‘ کبھی کراچی کی گوٹھ‘ کبھی چکوال‘ کبھی حیدرآباد مگر تشنگی اور شوق نے جو کچھ چاہا وہ کچھ پانا مشکل رہا۔ ایک مرتبہ سرگودھاکے قریب ایک بندہ خدا نے تسبیح ’’سیدنا کریمﷺ‘‘ عطا فرمائی‘ اجازت بھی دی۔ ایک رات پڑھتے پڑھتے سرگودھا کے مرکزی قبرستان جو راستہ میں نکلتا تھا وہاں داخل ہوا کچھ دیر پڑھتے اچانک قبرستان بعقہ نور بن گیا بعض قبریں بغیر کسی کنکشن کے بہت منور تھیں۔ بعض قبروں میں لوگ بیٹھے قرآن مجید پڑھ رہے تھے اور باہر قبروں سے جو لوگ چل پھر رہے تھے آجارہے تھے وہ سفید رنگ کے کرتہ اور پاجامہ میں زیادہ تر تھے اور انہوں نے سبزرنگ غلاف قرآن مجید بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ دل میں خیال ہوا کہ باہر دیکھوں تو سامنے عیسائیوں کی بستی ہے اور پچھلی طرف قبرستان سے ملحق آبادی ہے۔ میرے دیکھنے میں کوئی دیوار حائل نہ تھی بعض گھروں میں بچے کھیل رہے تھے‘ عورتیں بستر بچھا رہی تھیں غرض جو کچھ ہورہا سب نظر آرہا۔ کچھ دیر یہ منظر رہا پھر واپس میں اپنی دنیا میں آگیا۔ یہ سب’’ سیدناکریم ﷺ ‘‘پڑھنے کا فیض تھا۔ یہ مجھ پر اللہ کا خاص کرم ہوا اورمیں اس کا ہر دم لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے اسرار ورموز سے مستفیض کیا۔(ق،چ)