ایک مرتبہ میں انہیں مذہبی باتیں بتا رہی تھی کہ ’’شاید دل میں اتر جائے میری بات‘‘سود کے نقصانات اور اس پر احادیث سنارہی تھی جس کے جواب میں انہوں نے یہ الفاظ کہے تھے ’’تم مذہبی باتیں اپنے پاس رکھو‘‘۔ اب سود کےمزید نقصانات بھی پڑھیے دونوں بھائیوں نے شادی اپنی پسند سے کی۔ والدین نے کردی چار سال ہوئے ان کی شادی کو ان کے سسرال والوں نے صحیح معنوں میں جس کو ذلت کہتے ہیں ان کو وہ ذلیل کیا‘ بھائی سے بہت نفرت کرتے ہیں‘ بھائی کا ایک بیٹا ہے اور ایک بیٹی۔ بیٹی بیمار ہے اس کے ساتھ یہ مسائل ہیں اس کے دل کا ایک حصہ نہیں ہے اس کے دل کا سائز بڑا ہے اس کے دل میں سوراخ ہے ۔ ڈاکٹرز نے اس کو لاعلاج قرار دیا ہے‘ وہ چھے ماہ کی بچی تڑپتی ہے روتی ہے‘ مگر بھائی کو اب تک سمجھ نہیں آرہی کہ یہ سب سود کی تباہ کاریاں ہیں‘وہ اب بھی سود گھر لارہا اور مطمئن ہے۔ بیٹی کیلئے وظیفہ پڑھنے کو تیار نہیں ہیں میں نے چار سالوں میں اپنی بھابھی کوایک دو مرتبہ کے علاوہ قرآن کو پڑھتے نہیں دیکھا اور نہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ میرا بھائی بعض اوقات والدین سے بھی بداخلاقی سے پیش آتا ہے۔ اب آپ بتائیں کہ یہ آزمائش ہے یا عذاب؟ میرے دونوں بھائی آدھی آدھی رات تک فلمیں دیکھتے ہیں گانے سنتے ہیں میرے بڑے بھائی اور بھابھی رمضان المبارک میں روزے بھی نہیں رکھتے‘ نہ نماز اور نہ ہی قرآن پڑھتے ہیں اور ماہ رمضان میں ان کا ناشتہ ‘دوپہر کا کھانا عام دنوں کی نسبت زیادہ اہتمام کیساتھ تیار ہوتا ہے۔ خدارا سود کو گھر میں نہ لائیں‘ یقین کیجئے جس دن سےسود گھر آیا اس دن سے اس گھر میں بربادی شروع ہوگئی۔ میں اسی رنگ میں شاید رنگ جاتی مگر شیخ الوظائف کے درس اور عبقری رسالہ نے مجھے جینا کا سلیقہ اور نیک و بد کا بتایا۔ (پوشیدہ)