Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں پچھلے دس سال سے دبئی میں جاب کررہا ہوں رمضان آتے ہی یہاں ڈیوٹی کے اوقات کار آدھے ہو جاتے ہیں۔ روزہ اور نماز میں اور زیادہ پابندی اختیار کرلی جاتی ہے۔ ہر جماعت باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان کے دل میں اس کا جذبہ بڑھ جاتا ہے۔ دو ماہ پہلے میں جب گھر پاکستان آیا تو نماز کے لیے مسجد گیا تو ایک صاحب میرے پاس کھڑے نماز ادا کررہے تھے انہوں نے عطر لگا رکھا تھا اس کی بہت ہی پیاری اور روحانیت کا احساس دلانے والی عطر تھی حالانکہ دبئی میں ہر قسم کی مہنگی سے مہنگی عطر اور پرفیوم فروخت ہوتی ہے اور میں عطر لگانا پسند بھی کرتا ہوں لیکن یہی پہلی عطر تھی جس نے مجھے متاثر کیا تھا نماز ختم ہونے کے بعد جب میں مسجد سے باہر نکلا تو اس شخص کا انتظار کرنے لگا جب وہ باہر آئے تو میں نے ان سے عطر کا نام پوچھا تو انہوں نے کہا یہ ’’روحانی عطر‘‘ ہے یہ نام میں نے پہلی بار سنا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کہا سے ملے گا تو انہوں نے کہا یہ مزنگ چونگی عبقری دواخانہ ہے وہاں سے ملے گا میں فوراً گیا اور چار شیشی لے آیا اس میں سے دو تو پاکستان میں ہی استعمال ہوگئی اور دو میں دبئی لے آیا جب بھی میں لگا کر باہر نکلتا کوئی نہ کوئی پوچھا ہی لیتا کونسی سے ہے جب میں انہیں نام بتاتا تو وہ حیران ہوتے کہ یہ نام پہلی بار سنا ہے ’’روحانی عطر‘‘ ۔ اس کو لگنے سے رمضان میں روزے کی نورانیت میں مزید اضافہ ہوا ہے بلکہ دل میں روحانیت سے بھر گیا ہے۔(فلک شیر، دبئی)