Search

بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبی کریمﷺ کے پیرو کا ر ہیںانکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے

سکھ یاتری کے ساتھ حسن سلوک
غالباً 1966ء کی بات ہے مشرقی پنجاب سے سکھ یاتری لاہور آئے ہوئے تھے اور شاہی قلعہ کے پاس مہاراجہ رنجیت سنگھ کی مڑھی کے پاس ان کا پڑائو تھا۔ چند دوستوں نے مشورہ کیا کہ وہاں جاکر سکھ یاتریوں سے مشرقی پنجاب کے حالات معلوم کرتے ہیں ۔ جب وہاں پہنچے تو کئی لوگوں سے بات ہوئی۔ ایک سکھ یاتری جو سیالکوٹ سے 1947ء میں بھارت چلا گیا تھا اسے صاحبزادہ فیض الحسن آف آلو مہارشریف سے ملنے کی شدید خواہش تھی۔ جب وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ تقسیم کے وقت صاحبزادہ صاحب ہمارے ہمسائے تھے جب حالات زیادہ خراب ہوئے تھے انہوں نے نہ صرف ہمیں مکمل تحفظ دیا بلکہ بارڈر تک چھوڑنے آئے۔

’’پیغمبر اسلامؐ کا غیرمسلموں سے حسن سلوک‘‘اب تمام واقعات کتابی شکل میں ضرور پڑھیں‘ گفٹ کریں اور’’غیرمسلموں کی عبادت گاہیں‘ ان کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کتاب اردو اور انگلش میں پڑھنا ہرگز نہ بھولیں!