Search

ایک بزرگ کہیں جارہے تھے کہ اچانک جذبے میں آکر زور زور سے اللہ اللہ کی صدائیں لگانے لگے۔۔۔ جب ان کی طبیعت کچھ سنبھلی کسی نے پوچھا کہ حضرت کیا ہوا؟ فرمایا: دیکھو یہ پھل بیچنے والا کیا کہہ رہا ہے؟ اس نے کہا حضرت یہ سنگترے بیچنے والا ہے اور بیچنے کی صدا لگارہا ہے۔ وہ کہہ رہا ہے لے سنگترے۔۔۔ چنگے سنگترے۔۔۔ فرمایا: نہیں نہیں سن وہ کیا کہہ رہا ہے۔۔۔ راہ گیر نے پھر کہا حضرت وہ سنگترے بیچ رہا ہے۔ فرمایا: نہیں! وہ بڑی گہری بات کہہ رہا ہے۔ راہ گیر نے پوچھا حضرت کونسی گہری بات کہہ رہا ہے؟ فرمایا: وہ یوں کہہ رہا ہے۔ چنگے سنگ ترے۔۔۔ چنگے سنگ ترے۔۔۔ جو چنگوں کے سنگ لگ گئے وہ تر گئے۔ جو نیکوں کے ساتھ لگ گئے وہ پار ہوگئے‘ ان کی کشتی کنارے لگ گئی۔ چنگ سنگ ترے۔۔۔ اب غور کریں! عام آدمی کو تو یہی پتہ ہے کہ پھل بیچ رہا ہے جبکہ ایک اللہ والے کی سوچ اس لفظ کو سن کر کدھر گئی؟ آخرت کی طرف گئ۔ یہ ہوتی ہے عقل کہ جو دنیا معاد کی چیزوں میں بھی بندے کو اللہ کی یاد دلاتی ہے۔ یہ صرف اللہ والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے۔       (انتخاب: ہمشیرہ احمد شاہ‘ فیصل آباد)۔