Search

حضرت مولانا عبیداللہ المفتی رحمۃ اللہ علیہ مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور ان نابغہ عصر شخصیات میں سے تھے جو پرانے چراغ اور ایسے مخلصین میں سےجنہوں نے تمام زندگی اپنا جان اپنا مال اور اپنا وقت امت کی خیرخواہی کیلئے خرچ کیا‘ حضرت مرحوم رحمۃ اللہ علیہ تمام زندگی نظریہ پاکستان کے تحفظ اور اس کی بقا کیلئے فکرمند رہے۔ حضرت مرحوم رحمۃ اللہ علیہ ایک ہمدرد دل‘ بااخلاق بول اور شیریں طبیعت کا ایک انوکھا امتزاج تھے۔ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا‘ نبض دکھاتے‘ عربی اردو اور فارسی کے اشعار ڈھیروں انہیں یاد تھے۔ بلا کا حافظہ، وصال سے کچھ دن پہلے حاضر ہوا‘ تو میں نے پوچھا حضرت آپ کی عمر فرمانے لگے الحمدللہ! 95 سال۔ اور ایک بات بار بارفرماتے تھے کہ دعا کریں اللہ ایمان والی قبر ایمان والی موت عطا فرمائے۔ حضرت موصوف رحمۃ اللہ علیہ کی صدی بھر کی خدمات ناقابل فراموش رہے گی۔ ایک دفعہ مجھے فرمایا میرے پاس آنا‘ اور ویسے بھی اگر میں حاضر نہ ہوتا تو اپنے ڈرائیور فاروق کے ساتھ خود تشریف لےآتے اور یہ ایک دفعہ نہیں بے شمار بار ہوا اور مجھ چھوٹے پر شفقت فرماتے۔ میری دوائی استعمال بہت اعتماد سے اور توجہ سے کرتے۔ ایک دفعہ فرمایا: میرے پاس آنا‘ میں حاضر ہوا تو مجھے بٹھا کر اندر تشریف لے گئے‘ اور اپنے پیڈ پر اپنے سلسلے کی خلافت اور اجازت سے نوازا۔ اور فرمانے لگے عالم میں جو خدمات ہورہیں اور اللہ نے آپ کو اس کا ذریعہ بنایا ہے میں چاہتا ہوں کہ ان خدمات میں میرا حصہ بھی مل جائے جبکہ یہ بول ان کی عظمت کو واضح کررہے تھے ورنہ تو عالم کی روحانیت اور علوم نبویﷺ میں ان کا حصہ تو اتنا زیادہ ہے ہم کہاں پہنچ سکتے ہیں؟ رب کریم ان کی قبر کو اپنی رحمت کے نور سے بھردے آمین!۔11-3-2016 جمعہ نماز کے بعدآپ کا جنازہ جم غفیر اور 90 فیصد سے زیادہ دیندار لوگوں کاہجوم ، ایک اعلان کررہا تھا اللہ والوں کے جنازے ایسے ہوتے ہیں۔