جب میں کورٹ میں جج کے سامنے بیٹھا تھا تو بڑی کثرت سے اس درود پاک کو پڑھتا تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ صرف تین ماہ میں سارے کیس ختم اور کسی کی بھی گرفتاری نہ ہوئی اور مخالف پارٹی کو منہ کی کھانی پڑی اور میرے کریم رب نے اس درود پاک کی برکت سے مجھے نوکری بھی دلا دی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم ! احوال اس طرح ہے کہ آج سے دو سال پہلے کی بات ہے میں جمعہ کے دن مسجد کی صفائی کررہا تھاکہ میرے والد صاحب کے چچا زاد بھائی آپس میں لڑپڑے اور صبح گیارہ بجے سے لیکر شام پانچ بجے تک ان کا جھگڑا آپس میں چلتا رہا اور ان کا جھگڑا بھی صرف چند ہزار روپوں کے اوپر تھا‘ میں نے ان کو چھڑوایا اور کچھ وقت بعد فیصلہ ہوا جس میں جوجرمانہ ہوا وہ بھی میں نے خود بھرا‘میں نے سوچا کہ بات یہی ختم ہوجائے گی‘ آگے نہیں بڑھے گی اور ان کا صلح نامہ کروا دیا۔ مگر بات یہاں ختم نہیں ہوئی مخالف پارٹی نے کچھ دنوں کے بعد سیشن کورٹ میں دو کیس کیے جس میں مجھ سمیت میرے والد اور بھائیوں کے اور دوسرے تقریباً 9 آدمیوں کے اوپر کیس کیا۔ میں بہت پریشان ہوگیا اور میں مسجد کا مؤذن بھی ہوں‘ کوئی وسائل بھی نہ تھے‘ یہی حالت تھی کہ مجھے آپ کا رسالہ ’’عبقری‘‘ ملا۔ اس میں ایک چھوٹا سا درود پڑھا ’’سیدنا کریمﷺ‘‘ یہ درود میں نے ہروقت اٹھتے بیٹھتے‘ چلتے پھرتے کھلا پڑھا۔ میں کورٹ پہنچا تو اس درود کی برکت اپنی آنکھوں سے دیکھی‘ وکیل بہت جلد مل گیا اور کئی دوست وسیلہ بن کر آگئے‘ کوئی جج کو سفارش کررہا‘ کوئی کچھ کوئی کچھ‘میں بس درود پڑھتا رہا اور اس کی برکات بیٹھا دیکھتا رہا۔ جب میں کورٹ میں جج کے سامنے بیٹھا تھا تو بڑی کثرت سے اس درود پاک کو پڑھتا تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ صرف تین ماہ میں سارے کیس ختم اور کسی کی بھی گرفتاری نہ ہوئی اور مخالف پارٹی کو منہ کی کھانی پڑی اور میرے کریم رب نے اس درود پاک کی برکت سے مجھے نوکری بھی دلا دی۔ ایک مرتبہ مسجد میں ہی بیٹھا تھا کہ ایک دوست آیا اور بنا کچھ لیے آکر نوکری کی خوشخبری سنا گیا۔ بس مختصر کرتے ہوئے ختم کرتا ہوں اور آخری بات کہ اس درود کی بدولت میں نے آپ سے بیعت کی۔ پہلے تو میں آپ کو خط لکھنے سے ڈر رہا تھا مگر جب آپ کا یہ بیان سناجس میں آپ نے فرمایا ہے کہ ’’مجھے اپنا احوال لکھا کرو‘‘ تو پھر میں نے آپ کو لکھا۔ محترم حضرت حکیم صاحب! جب سے آپ سے بیعت کی تو اس کے بعد مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرے اوپر کسی کا شفقت بھرا ہاتھ آگیا ہے‘ میری زندگی سنور گئی ہے۔