Search

کیونکہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کسی نے سوال کیا میرے پاس شادی کی استطاعت نہیں ہے۔ تو آپ ﷺنے فرمایا روز رکھا کرو۔

آج کل آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت کو فحاشی و عریانی پر مبنی میڈیا ودیگر ذرائع سے پروگرامز پیش کرکے نوجوان نسل کو اسلام سے دور کرکے اندر سے کھوکھلا کیا جارہا ہے۔ اس دور میں والدین کو چاہیے کہ بچوں کی جلد از جلد جیسے ہی بچہ جوانی کی عمر کو پہنچے شادی کردینی چاہیے۔ اگر آپ کے پاس شادی کے وسائل نہیں ہیں تو پھر آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے روزہ رکھیں۔ کیونکہ آقا ﷺسے کسی نے سوال کیا میرے پاس شادی کی استطاعت نہیں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا روز رکھا کرو۔ واقعی یہ روزہ رکھنا میرا آزمودہ تجربہ ہے۔ اگر آپ اپنے آپ کو برائیوں سے بچانا چاہتے ہیں تو رمضان المبارک کے علاوہ بھی ہفتے میں ایک روزہ رکھ لیں انشاء اللہ آپ کا ہفتہ پاکیزہ گزر جائے گا۔ اگر روزہ سوموار کو رکھ لیں اور یہ نیت بھی کرلیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن روزہ رکھا کرتے تھے تو اس کا اجر اور زیادہ ہوگا۔ یعنی سنت کا ثواب علیحدہ ملے گا کیونکہ یہ مفہوم حدیث ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے ایک وقت آئے گا جب لوگ میری سنتوں کو ترک کیا کریں گے اس وقت جو بندہ میری ایک سنت پر عمل کرے گا اس کو ستر(70) شہیدوں کا ثواب ملے گا۔ اس کے علاوہ فرمان باری تعالیٰ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ’’ اگر وہ شادی کی استطاعت نہیں رکھتے تو صبر کریں اور روزہ ایک ایسی چیز ہے جو آدمی میں صبرجیسی ایک لازوال قوت پیدا کرتی ہے۔ آزمائش شرط ہے۔