Search

حضرت علی بن ربیعہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں مجھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اپنے پیچھے بٹھایا اور حرہ کی طرف لے گئے۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما! کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ میں نے کہا: اے امیرالمومنین! پہلے آپ نے اپنے رب سے استغفار کیا‘ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ یہ کیا بات ہے؟انہوں نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے بٹھایا تھا‘ پھر مجھے ’’حرہ‘‘ کی طرف لے گئے تھے۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے تھے۔ میں نے کہا یارسول اللہ! ﷺ پہلے آپ ﷺ نے اپنے رب سے استغفار کیا پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے‘ اس کی کیا وجہ ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: اس وجہ سے مسکرا رہا ہوں کہ میرا رب اپنے بندے پر تعجب کرکے مسکراتا ہے (اور کہتا ہے) اس بندے کو معلوم ہے کہ میرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ (حیاۃ الصحابہ جلد ۲ صفحہ ۳۵۰)۔