امیر شریعت رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے بیٹیوں کے حقوق کے بارے میں عام معاشرے کی شکایت کی تو انہوںنے فرمایا ہائے! وہ بیٹیاں تم جس کے ہاتھ میں ان کاہاتھ دے دو وہ اف کیےبغیر تمہاری پگڑیوں اور ڈاڑھیوں کی لاج رکھنے کیلئے ان کے ساتھ ہولیتی ہیں اور جب سسرال میں میکےکی یاد آتی ہے تو چھپ چھپ کررو لیتی ہیں‘ کبھی دھوئیں کے بہانے آنسو بہا کر جی ہلکا کرلیتی ہیں کبھی آٹا گوندھتے ہوئے جو آنسو بہتے ہیں وہ آٹےمیں جذب ہوکر رہ جاتے ہیں‘ مگر کوئی نہیں جانتا کہ اس روٹی میں اس بیٹی کے کتنےآنسو شامل ہیں۔ غیرت مندو۔۔۔! بیٹیوں کی قدر کرو‘ یہ آب گینے بڑے ہی نازک ہیں۔ (انتخاب: سمیہ کلثوم‘چھنی ریحانہ سرگودھا)۔