علی بن طبیانؒ کہتے ہیں کہ ایک دن میں گھر میں تھا کہ میرے گھر علیان آیا (جو کہ مجنون مشہور تھا) میں نے اس سے پوچھا تو کس چیز کا شوق رکھتا ہے؟ تو اس نے کہا فلولوذج (فالودہ) تو میں نے گھر والوں کو حکم دیا تو انہوں نے فالودہ بناکر اس کے سامنے پیش کیا اس نے اسے کھایا پھر مجھ سے کہا: اے علی یہ فالودہ تو عالمین (جاننے والوں) کا تھا۔ کیا تجھے عارفین (معرفت والوں) کے فالودہ میں رغبت ہے؟ میں نے کہا ہاں! تو علیان نے کہا۔ (۱)صفائی کا شہد لے۔(۲)وفا کی شکر لے۔(۳)رضا کا گھی لے۔(۴)اور یقین کا نشاستہ لے۔(۵)پھر اسے تقویٰ کی کڑاہی میں ڈال۔(۶)اس پر خوف کا پانی ڈال۔(۷)اس کے نیچے محبت کی آگ جلا۔(۸)اس کو عصمت کے چمٹے سے ہلا۔(۹)اس کو فکر کے برتن میں ڈال۔ (۱۰)پھر اس کو حمد کے پنکھے کے ساتھ ہوا دے یہاں تک کہ ٹھنڈا ہوجائے۔(۱۱)پھر اسے استغفار کی چمچ سے کھا۔اگر تو نے یہ کام کرلیا تو میں تجھے ضمانت دیتا ہوں کہ تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کبھی نہیں کریگا۔ (عقلاء المجانین عربی ص ۱۶۹ طبع بیروت)۔ (نجمہ عامر، گوجرانوالہ)