میرا بھائی دانتوں سے ناخن کترتا ہے۔ اس کی عمر بیس سال ہوگئی ہے لیکن یہ عادت ابھی تک نہیں چھوٹی انگلیوں میں آدھے آدھے ناخن رہ گئے ہیں کوئی کہتا ہے ایسا لوگ پریشانی میں کرتے ہیں لیکن اس کو تو کوئی پریشانی نہیں۔ (آمنہ، ڈی آئی خان)
مشورہ:یہ عادات اضطراب اور اعصابی تنائو کو ظاہر کرتی ہے۔ عام طور پر اس کا شکار وہ بچے ہوتے ہیں جن کے ذہنوں میں اپنے بڑوں یا اپنے سے زیادہ طاقتور لوگوں کے خلاف غم و غصے نفرت اور بے بسی کے احساسات اور جذبات موجود ہوتے ہیں۔ جو بچے اپنے منفی جذبات کا اظہار کسی اور طریقے سے نہیں کر پاتے وہ جلد اس عادت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے انسان دوسروں کے غلبے سے آزاد ہوتا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ اس قسم کی عادتوں سے چھٹکارا پالیتے ہیں اور اگر کوئی بڑی عمر ہونے کے باوجود اس عادت کو نہ چھوڑے تو ضروری نہیں کہ وہ کسی اضطرابی کیفیت کا شکار ہو۔ اسے مضبوط ارادے سے اس عادت سے نجات پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جن لوگوں کو اپنی اس طرح کی بچگانہ عادتیں پسند نہیں ہوتیں وہ جلد ان سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔