Search

اپنے ہی جیسے ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی لیکن گھر والوں نے اپنی مرضی سے بڑے گھرانے میں رشتہ کردیا۔ گھرانہ برا نہیں تھا، میری ہی قسمت خراب تھی۔ شوہر نے کبھی اہمیت نہ دی، اور اب ایک سال سے جاپان میں ہیں۔ کہتے ہیں وہاں شادی کرنا ضروری ہے۔ اس سے بہت فائدے ہوں گے۔ مگر میں ان کے آنے کی امید نہ کروں۔ اب اکیلی بیٹھی سوچتی ہوں کہ گھول کر تلخی وہ میری زندگی میں اپنی زندگی بنا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ بہت فائدے ہوں گے مگر کس کو؟ اولاد میری ہوئی نہیں۔ نئی نئی شادی اور پھر لمبے عرصے کی دوری مجھے کہاں لے جائے گی؟ (پوشیدہ، میرپور)
مشورہ:مشکل حالات کو بدلتے دیر نہیں لگتی، اس لیے کبھی قسمت کو برا نہیں کہنا چاہیے۔ مشکلات بھی تو سبق سکھاتی ہیں۔ اس وقت بھی آپ کے سامنے دو راستے ہیں۔ ایک یہ ہے اپنے حقوق کو فراموش کر کے قسمت پر آہیں بھریں۔ دوسرے یہ کہ پہلے شوہر سے بات کی جائے۔ انہیں احساس دلائیں کہ ان کا فیصلہ آپ کے حق میں ٹھیک نہیں ہے۔ ایسا ہو نہیں سکتا کہ ان کے آنے کی کبھی امید ہی نہ رکھی جائے۔ اگر وہ اتفاق نہیں کرتے تو اپنے والدین اور شوہر کے والدین میں بات کی جائے۔ کوئی نہ کوئی بہتری کی صورت ضرور سامنے آئے گی۔