Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!ہمارے علاقہ میں ایک پرانا چور تھا‘ جو بعد میں توبہ تائب ہوا ۔اس سے کسی نے پوچھا کہ اپنی وارداتوں میں سے کوئی عجیب واقعہ سنا جس نے تجھے بھی پریشان کر رکھا ہواور آج تک تجھے پچھتاوا ہو کہ تجھے یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔چور نے بغیر سوچے فوراً جواب دیا کہ ہاں! ایک واقعہ ہے جو مجھے آج بھی یاد ہے۔ اس واقعہ نے میری راتوں کی نیندیں اڑا دی تھیں اب بھی ایسے ہی یاد ہے جیسے کل کی بات ہو‘کاش میں یہ ظلم نہ کرتا۔ہوا یوں کہ ایک آدمی کے ساتھ میری دشمنی ہوگئی‘ میں اس کو کچھ کہہ تو نہیں سکتا تھا مگر دل میں اس کیلئے بغض خوب رکھتا تھا‘ وہ آدمی مرغ پالنے کا شوقین تھا‘ میں نے اس کے من پسند مرغ کو چُرا لیااور اس کی ایک ٹانگ کو اس کی گردن سے باندھ کر ان کی چھت کے اوپر پھینک دیا ‘مرغ بیچارا چیخ بھی نہیں مار سکتا تھا کیونکہ اس کا
گلا اچھی طرح میں نے باندھ رکھا تھا‘ وہ مرغ یوں ہی تڑپ تڑپ کر مرگیا اورکسی کو بھی پتا نہ چلا ۔ مالک جب ایک دو ماہ بعد کسی کام سے چھت پر گیا تو اس کے پَر اور پنکھ کے علاوہ وہاں کچھ نہ دیکھا۔بس مرغ مجھے ہی یاد تھا اور میں اس کو یاد تھا۔ جب سے میں نے مرغ کو باندھا تھا تب سے تقریباً تین مہینوں تک مجھے نیند نہیں آئی۔ جب بھی آنکھ لگتی تو مرغ سامنے ہوتا تھا۔ آنکھوں آنکھوں میں بولتا تھا کہ ظالم! میں نے تیرا کیا قصور کیا تھا؟مرغ نے میری نیند اڑا دی تھی یہ بڑی پریشانی تھی اللہ تعالیٰ ہم سب کو معاف فرمائے۔