حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: پس یہ دیکھو کہ تم دو بھاری چیزوں میں مجھے کیسے باقی رکھتے ہو۔ پس ایک نداء دینے والے نے ندا دی یارسول اللہﷺ! وہ دو بھاری چیزیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی کتاب جس کا ایک کنارا اللہ کے ہاتھ میں اور دوسرا کنارا تمہارے ہاتھوں میں ہے پس اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رہو تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے اور دوسری چیز میری عترت ہے اور بے شک اس لطیف خبیر رب نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ دونوںچیزیں کبھی بھی جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ یہ میرے پاس حوض پر حاضر ہوں گی اور ایسا ان کیلئے میں نے اپنے رب سے مانگا ہے۔ پس تم لوگ ان پر پیش قدمی نہ کرو کہ ہلاک ہوجاؤ اور نہ ہی ان سے پیچھے رہو کہ ہلاک ہوجاؤ اور انہ ان کو سکھاؤ کیونکہ یہ تم سے زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کاہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: پس میں جس کی جان سے بڑھ کراسے عزیز ہوں تو یہ علی اس کا مولا ہے۔ اے اللہ! جوعلیؓ کو اپنا دوست رکھتا ہے تو اسے اپنا دوست رکھ اور جوعلیؓ سے عداوت رکھتا ہے تو ا س سے عداوت رکھ۔‘‘ (امام طبرانی)